عورت اسلام کی نظر میںاسلام میں عورت کی اپنی ایک پہچان ہے۔ اسلام عورت کو اس کے جائز حقوق دیتا ہے۔ اسے اس بات کا حق ہے کہ وہ اپنی کمائی ہوئی دولت جماکرسکے اور اپنی جائداد رکھ سکے۔
عورت کی قدر و منزلتاسلام نے عورت کو بڑی احترام کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ مسلم عورت کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ ہر معاملہ میں اللہ پر بھروسہ کرتی ہے ۔ جو کچھ کائنات میں رونما ہورہا ہے وہ اللہ ہی کی مشیت سے ہورہا ہے ، یہ اس کا کامل یقین ہے۔اسلام میں عورت کو ماں ، بہن ، بیٹی اور بیوی جیسے محترم رشتوں سے سرفراز کیاگیاہے۔
رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کا بیانرسول اللہ صلى الله عليه و سلم کےچند نادر ارشادات ملاحظہ کریں: رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے فرمایا: ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔ (صحیح الجامع: 1249)
ایک آدمی نے رسول اللہ صلى الله عليه و سلم سے دریافت کیا اے اللہ کے رسول صلى الله عليه و سلم میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے ؟ آپ صلى الله عليه و سلم نے جواب دیا تیری ماں (تین بار) پھر تمہارے باپ اور پھر تمہارے قریبی رشتہ دار۔ (ترمذی: 1897، صحیح)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے فرمایا : ایک مسلمان اپنی بیوی سے نفرت نہیں کرتا ، اگر اسے اپنی بیوی کی کوئی حرکت ناپسند ہوتو اس کی کوئی دوسری صفت اسے پسند آجائے گی۔ (مسلم:1469)
عورت کا مقاممسلمان عورت کا مقام و مرتبہ مذہب اسلام میں بہت ہی اعلی و ارفع ہے ۔ مسلم خاتون اچھے معاشرہ کی تشکیل دینے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ کیونکہ وہ اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی باتوں پر عمل پیرا رہتی ہے۔
جب سے قرآن اور احادیث سے مسلمان دور ہوتے جارہے ہیں وہ ہر معاملہ میں چوکنے لگے ہیں ۔ ان کی ہر معمالے میں شکست و ریخت کا بنیادی سبب اس مقدس و مکمل کتاب سے غفلت کا نتیجہ ہے ، جبکہ اللہ کے رسول صلى الله عليه و سلم نے فرمایا: میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں، اگر تم انہیں مضبوطی سے تھامے رہوگے تو تم کبھی گمراہ نہ ہوگے، وہ ہےکتاب اللہ اور میری سنت۔ (تخریج مشکاۃ المصابیح للالبانی:184)
مسلم خاتون کے مقام و مرتبہ کو (بحیثیت بیوی ، بہن، بیٹی یا ماں) صحیح احادیث میں کافی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔
اسے گھر کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ بچوں کی پرورش کرے اور شوہر کے گھر کی نگرانی کرے جبکہ کفالت کا ذمہ دار شوہر کو بیان کیا گیا ہے ، اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ عورت کو گھر کی رونق اور ملکہ ہونے کا شرف بخشا گیا۔
قرآن مجید میں بھی متعدد مقامات پر عورت کی قدر و منزلت کو واضح کیا گیا ہے۔ مثلاً:
اللہ سبحانہ و تعالی کا ارشاد ہے :ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔(31:14)
اور ایک جگہ اللہ سبحانہ و تعالی کا ارشاد ہے :اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے، اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کرکے اسے جنا۔ اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے کا ہے۔ یہاں تک کہ جب وه پختگی اور چالیس سال کی عمر کو پہنچا تو کہنے لگا اے میرے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجالاؤں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کی ہے اور یہ کہ میں ایسے نیک عمل کروں جن سے تو خوش ہو جائے اور تو میری اولاد بھی صالح بنا، میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔ (46:15)
حوالہ جات/http://www.islaam.net/main/display.php?id=526&category=153
|
.