خنزیر اسلام میں کیوں حرام ہے؟


مسلمان كے ليے اصل يہى ہے كہ وہ اللہ كے احكامات ميں اللہ كى اطاعت و فرمانبردارى كرے اور جس چيز سے اللہ نے منع كيا ہے اس سے رك  جائے، چاہے اس ميں اللہ سبحانہ و تعالى كے حكم اور ممانعت كى حكمت ظاہر ہو يا نہ   ہو.  اور مسلمان كے ليے شرعى حكم سے انكار كرنا جائز نہيں، اور اگر اس حكم كى حكمت ظاہر نہ بھى ہو تو مسلمان كے ليے اس حكم كو نافذ كرنے اور اسے تسليم اور اس پر عمل كرنے سے توقف كرنا بھى جائز نہيں ہے؛ بلكہ جب بھى نص ثابت ہو تو حلت و حرمت ميں شرعى حكم كو قبول كرنا چاہيے؛ چاہے اس كى حكمت اس كى سمجھ ميں آئے يا نہ آئے.

 

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے  :  " اور ( ديكھو ) كسى مومن مرد و عورت كو اللہ تعالى اور اس كے رسول ( ﷺ) كے فيصلہ كے بعد اپنے كسى امر كا كوئى اختيار باقى نہيں رہتا، ( ياد ركھو ) اللہ تعالى اور اس كے رسول ( ﷺ ) كى جو بھى نافرمانى كريگا وہ صريح گمراہى ميں پڑيگا "[الاحزاب : 36 ] 
 

اور ايك مقام پر فرمایا  :  " ايمان والوں كا قول تو يہ ہے كہ جب انہيں اس ليے بلايا جاتا ہے كہ اللہ تعالى اور اس كا رسول ان ميں فيصلہ كر دے تو وہ كہتے ہيں كہ ہم نے سنا اور مان ليا، يہى لوگ كامياب ہونے والے ہيں "[النور : 51]  ۔

 

فہرست

 

 

 

 

 

 

 

 

 

قرآن

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: تم پر مرده اور (بہا ہوا) خون اور سور کا گوشت اور ہر وه چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے پھر جو مجبور ہوجائے اور وه حد سے بڑھنے ولاا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو، اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناه نہیں، اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا مہربان ہے۔(البقرۃ: 173)۔ 

 

اور فرمایا: تم پر حرام کیا گیا مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ہو اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو اور جو کسی ضرب سے مر گیا ہو اور جو اونچی جگہ سے گر کر مرا ہو اور جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ہو اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ہو لیکن اسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نہیں اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو اور یہ بھی کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعے فال گیری کرو یہ سب بدترین گناه ہیں، آج کفار تمہارے دین سے ناامید ہوگئے، خبردار! تم ان سے نہ ڈرنا اور مجھ سے ڈرتے رہنا، آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا۔ پس جو شخص شدت کی بھوک میں بے قرار ہو جائے بشرطیکہ کسی گناه کی طرف اس کا میلان نہ ہو تو یقیناً اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور بہت بڑا مہربان ہے۔(المائدہ: 3)۔

 

اور فرمایا: تم پر صرف مردار اور خون اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا جائے حرام ہیں، پھر اگر کوئی شخص بے بس کر دیا جائے نہ وه خواہشمند ہو اور نہ حد سے گزرنے والا ہو تو یقیناً اللہ بخشنے والا رحم کرنے والاہے۔(النحل: 115)۔

 

حدیث

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما كہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، فتح مکہ کے سال آپ ﷺ نے فرمایا ، آپ کا قیام ابھی مکہ ہی میں تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے شراب ، مردار ،سور اور بتوں کا بیچنا حرام قرار دے دیا ہے ۔ اس پر پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ ! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے ؟ اسے ہم کشتیوں پر ملتے ہیں ۔ کھالوں پر اس سے تیل کا کام لیتے ہیں اور لوگ اس سے اپنے چراغ بھی جلاتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں وہ حرام ہے ۔ اسی موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ یہودیوں کو برباد کرے اللہ تعالیٰ نے جب چربی ان پر حرام کی تو ان لوگوں نے پگھلا کر اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی ۔ (صحیح بخاری: 2236، صحیح مسلم: 1581)۔

 

خزیر کے گوشت کی حرمت

دين اسلام ميں خنزير كا گوشت نص قرآنى كے ساتھ حرام كيا گيا ہے:

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:  " تم پر حرام كيا گيا ہے مردار اور خون اور خنزير كا گوشت اور جس پر اللہ كے سوا دوسرے كا نام پكارا گيا ہو"[ البقرۃ : 173 ]

 

اور ايك دوسرى آيت ميں فرمايا:  " تم پر حرام كيا گيا ہے مردار اور خون اور خنزير كا گوشت اور جس پر اللہ كے سوا دوسرے كا نام پكارا گيا ہو اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو، اور جو كسى ضرب سے مر گيا ہو، اور اونچى جگہ سے گر كر مرا ہو اور جو كسى كے سينگ مارنے سے مرا ہو، اور جسے درندوں نے پھاڑ كھايا ہو، ليكن اسے تم ذبح كر ڈالو تو حرام نہيں " [المائدۃ : 3 ]   مسلمان كے ليے اسے كسى بھى حالت ميں تناول كرنا مباح نہيں، ليكن صرف اس ضرورت ميں جس ميں انسان كى زندگى اس كے تناول كرنے پر موقوف ہو كہ اس كے پاس كچھ نہيں اور اگر خنزير كا گوشت نہ كھائے تو مرنے كى نوبت ہو تو صرف جان بچانے كے ليے شرعى قاعدہ " ضروريات ممنوع كو مباح كر ديتى ہيں " كے مطابق تناول كر سكتا ہے.

 

امام نووی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں کہ امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہو گیا ہے کہ خنزیر حرام ہے، اس کی چربی، اس کا خون اور اس کے سارے اجزاء بھی حرام ہیں۔(شرح صحيح مسلم :13/ 96)۔ ا

 

امام ابن رشدرحمہ اللہ کہتے ہیں:  کہ ائمہ  اس بات پر متفق ہیں کہ خنزیر کا گوشت، چربی اور اس کا چمڑا  حرام ہے(بدايہ المجتہد :1/ 653).

 

خنزير كے گوشت حرام ہونے کی علت

فرمان بارى تعالى ہے:  "يہ نجس ہے" . (الانعام: 146)

 

اور "رجس"كا اطلاق اس پر ہوتا ہے جسے شريعت اور فطرت سليمہ  قبيح جانے، يہى ايك علت كافى ہے،  اور اس كے علاوہ ايك عام علت بھى آئى ہے جو كھانے پينے والى عام اشياء ميں ہے جو خنزير كى حرمت كى طرف ہمارى راہنمائى كرتى ہے، اور وہ علت درج ذيل فرمان بارى تعالى ميں بيان ہوئى ہے:  " اور ان كے ليے پاكيزہ اشياء حلال كرتا اور ان پر خبيث اور گندى اشياء حرام كرتا ہے "[الاعراف :157 ]  عموم كے لحاظ سے علت خنزير كے گوشت كى حرمت كو بھى شامل ہے، اور يہ بتاتی ہے كہ يہ خنزير شريعت اسلاميہ كى نظر ميں من جملہ خبيث اور گندى اشياء ميں شامل ہوتا ہے.

 

اس مقام پر خبائث اور گندى اشياء سے مراد وہ اشياء ہيں جو انسان كى صحت يا اس كے مال يا اخلاق كے ليے مضر اور نقصاندہ ہيں، چنانچہ جو چيزيںكسى بھى اعتبار سے انسان كى زندگى كے ليے مضر ہوں اور اس كے نتائج غلط ہوں تو يہ خبائث كے عموم ميں شامل ہونگى.

 

خنزیر کے گوشت کے نقصانات

اس کے ساتھ ساتھ  علمى اور طبى سرچ سے ثابت ہو چكا ہے كہ سب جانوروں ميں سے خنزير ہى ايك ايسا جانور جو انسان كے جسم كے ليے نقصاندہ اور مضر جراثيم كا سٹور ہے، ان نقصانات اور بيماريوں كى فہرست بہت طويل ہے جن میں سے بعض يہ ہیں:  طفيلى امراض، بيكٹيرى امراض، وائرسى امراض، جرثومى امراض وغيرہ.  يہ اور دوسرے امراض اس  بات كى دليل ہيں كہ حكيم شارع نے خنزير کے گوشت کوكھانا حرام كيا ہے تو اس ميں بڑى عظيم حكمت ہے، وہ يہ كہ جان كى حفاظت كى جا سكے، جو شريعت ميں ضروريات خمس ميں سے ايك ہے.

 

اور دیکھیے

حلال، حرام، اللہ ، رسول، قرآن، حدیث، شریعت وغیرہ۔

 

2404 Views
ہماری اصلاح کریں یا اپنی اصلاح کرلیں
.
تبصرہ
صفحے کے سب سےاوپر