المائدة


سورہ المائدہ قرآن مجید کی پانچویں  سورت ہے ،یہ سورت   ایک سو بیس120  آیات پرمشتمل ہے ۔ 

 

مضامین

 

 

 

 

 

 

 

سورت کا نمبر

اس کا نمبرہے : 5

 

وحی کی جگہ

یہ سورتمدينة.میں نازل ہوئی 

 

تعدادآيات

 

اس کی آیات: سو بیس  120 ہیں

 

المائدة

( المائدة:5 - آيت:1 )    اے ایمان والو! عہد و پیمان پورے کرو  تمہارے لئے مویشی چوپائے حلال کئے گئے ہیں  بجز ان کے جن کے نام پڑھ کر سنا دیئے جائیں گے  مگر حالت احرام میں شکار کو حلال جاننے والے نہ بننا، یقیناً اللہ تعالیٰ  جو چاہے حکم کرتا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:2 )    اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ  کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو  نہ ادب والے مہینوں کی  نہ حرم میں قربان ہونے والے اور پٹے پہنائے گئے جانوروں کی جو کعبہ کو جا رہے ہوں  اور نہ ان لوگوں کی جو بیت اللہ کے قصد سے اپنے رب تعالیٰ  کے فضل اور اس کی رضا جوئی کی نیت سے جا رہے ہوں  ہاں جب تم احرام اتار ڈالو تو شکار کھیل سکتے ہو  جن لوگوں نے تمہیں مسجد احرام سے روکا تھا ان کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم حد سے گزر جاؤ  نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناہ ظلم زیادتی میں مدد نہ کرو  اور اللہ تعالیٰ  سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ تعالیٰ  سخت سزا دینے والا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:3 )    تم پر حرام کیا گیا مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ہو،  اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو،  اور جو کسی ضرب سے مر گیا ہو،  جو اونچی جگہ سے گر کر مرا ہو  جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ہو (5)، اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ہو،  لیکن اسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نہیں، (7) اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو، (8) اور یہ بھی کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعے فال گیری ہو، (9) یہ سب بدترین گناہ ہیں، آج کفار دین سے نا اُمید ہو گئے، خبردار ان سے نہ ڈرنا اور مجھ سے ڈرتے رہنا، آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا نام بھرپور کر دیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہو گیا۔ پس جو شخص شدت کی بھوک میں بیقرار ہو جائے بشرطیکہ کسی گناہ کی طرف اس کا میلان نہ ہو تو یقیناً اللہ تعالیٰ  معاف کرنے والا ہے اور بہت بڑا مہربان ہے (10)۔

 

( المائدة:5 - آيت:4 )    آپ سے دریافت کرتے ہیں ان کے لئے کیا کچھ حلال ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ تمام پاک چیزیں تمہارے لئے حلال کی گئیں ہیں  اور جن شکار کھیلنے والے جانوروں کو تم نے سدھار رکھا ہے، یعنی جنہیں تم تھوڑا بہت وہ سکھاتے ہو جس کی تعلیم اللہ تعالیٰ  نے تمہیں دے رکھی ہے  پس جس شکار کو وہ تمہارے لئے پکڑ کر روک رکھیں تو تم اس سے کھا لو اور اس پر اللہ تعالیٰ  کا ذکر کر لیا کرو  اور اللہ تعالیٰ  سے ڈرتے رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ  جلد حساب لینے والا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:5 )    کل پاکیزہ چیزیں آج تمہارے لئے حلال کی گئیں اور اہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے لئے حلال ہے  اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال، اور پاکدامن مسلمان عورتیں اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیئے گئے ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں  جب کہ تم ان کے مہر ادا کرو، اس طرح کہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کرو یہ نہیں کہ اعلانیہ زنا کرو یا پوشیدہ بدکاری کرو، منکرین ایمان کے اعمال ضائع اور اکارت ہیں اور آخرت میں وہ ہارنے والوں میں سے ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:6 )    اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے اُٹھو تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں کہنیوں سمیت دھو لو ۔ اپنے سروں کو مسح کرو  اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو  اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کر لو  ہاں اگر تم بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم سے کوئی حاجت ضروری فارغ ہو کر آیا ہو، یا تم عورتوں سے ملے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کر لو، اسے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مل لو (5) اللہ تعالیٰ  تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا  بلکہ اس کا ارادہ تمہیں پاک کرنے کا اور تمہیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے (7) تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو۔

 

( المائدة:5 - آيت:7 )    تم پر اللہ کی نعمتیں نازل ہوئی ہیں انہیں یاد رکھو اور اس کے اس عہد کو بھی جس کا تم سے معاہدہ ہوا ہے جبکہ تم نے سنا اور مانا اور اللہ تعالیٰ  سے ڈرتے رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ  دلوں کی باتوں کو جاننے والا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:8 )    اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ  کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کر دے  عدل کیا کرو جو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے، اور اللہ تعالیٰ  سے ڈرتے رہو، یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ  تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:9 )    اللہ تعالیٰ  کا وعدہ ہے جو ایمان لائیں اور نیک کام کریں ان کے لئے وسیع مغفرت اور بہت بڑا اجر اور ثواب ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:10 )  جن لوگوں نے کفر کیا اور ہمارے احکام کو جھٹلایا وہ دوزخی ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:11 )  اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ  نے جو احسان تم پر کیا ہے اسے یاد کرو جب ایک قوم نے تم پر دست درازی کرنی چاہی تو اللہ تعالیٰ  نے ان کے ہاتھوں کو تم تک پہنچنے سے روک دیا  اور اللہ تعالیٰ  سے ڈرتے رہو اور مومنوں کو اللہ تعالیٰ  ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے۔

 

( المائدة:5 - آيت:12 )  اور اللہ تعالیٰ  نے بنی اسرائیل سے عہد و پیماں لیا  اور انہی میں سے بارہ سردار ہم نے مقرر فرمائے  اور اللہ تعالیٰ  نے فرمایا کہ یقیناً میں تمہارے ساتھ ہوں، اگر تم نماز قائم رکھو گے اور زکوٰۃ دیتے رہو گے اور میرے رسولوں کو مانتے رہو گے اور ان کی مدد کرتے رہو گے اور اللہ تعالیٰ  کو بہتر قرض دیتے رہو گے تو یقیناً میں تمہاری برائیاں تم سے دور رکھوں گا اور تمہیں ان جنتوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے چشمے بہہ رہے ہیں، اب اس عہد و پیمان کے بعد بھی تم میں سے جو انکاری ہو جائے وہ یقیناً راہ راست سے بھٹک گیا۔

 

( المائدة:5 - آيت:13 )  پھر ان کی عہد شکنی کی وجہ سے ہم نے ان پر اپنی لعنت نازل فرما دی اور ان کے دل سخت کر دیئے کہ وہ کلام کو اپنی جگہ سے بدل ڈالتے ہیں  اور جو کچھ نصیحت انہیں کی گئی تھی اس کا بہت بڑا حصہ بھلا بیٹھے  ان کی ایک نہ ایک خیانت تجھے ملتی رہے گی  ہاں تھوڑے سے ایسے نہیں بھی ہیں  پس تو انہیں معاف کرتا رہ  بیشک اللہ تعالیٰ  احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:14 )  جو اپنے آپ کو نصرانی کہتے ہیں  ہم نے ان سے بھی عہد و پیمان لیا، انہوں نے بھی اس کا بڑا حصہ فراموش کر دیا جو انہیں نصیحت کی گئی تھی، تو ہم نے بھی ان کے آپس میں بغض اور عداوت ڈال دی جو تا قیامت رہے گی  اور جو کچھ یہ کرتے تھے عنقریب اللہ تعالیٰ  انہیں سب بتا دے گا،

 

( المائدة:5 - آيت:15 )  اے اہل کتاب! یقیناً تمہارے پاس ہمارا رسول (صلی اللہ علیہ و سلم) آ چکا جو تمہارے سامنے کتاب اللہ کی بکثرت ایسی باتیں ظاہر کر رہا ہے جنہیں تم چھپا رہے تھے  اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے، تمہارے پاس اللہ تعالیٰ  کی طرف سے نور اور واضح کتاب آ چکی ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:16 )  جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ  انہیں جو رضائے رب کے درپے ہوں سلامتی کی راہ بتلاتا ہے اور اپنی توفیق سے اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لاتا ہے اور راہ راست کی طرف راہبری کرتا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:17 )  یقیناً وہ لوگ کافر ہو گئے جنہوں نے کہا اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے، آپ ان سے کہہ دیجئے کہ اگر اللہ تعالیٰ  مسیح ابن مریم اور اس کی والدہ اور روئے زمین کے سب لوگوں کو ہلاک کر دینا چاہیے تو کون ہے جو اللہ پر کچھ بھی اختیار رکھتا ہو؟ آسمانوں اور زمین دونوں کے درمیان کا کل ملک اللہ تعالیٰ  ہی کا ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:18 )  یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے دوست ہیں  آپ کہہ دیجئے کہ پھر تمہیں تمہارے گناہوں کے باعث اللہ کیوں سزا دیتا ہے  نہیں بلکہ تم بھی اس کی مخلوق میں سے ایک انسان ہو وہ جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے عذاب کرتا ہے  زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہر چیز اللہ تعالیٰ  کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:19 )  اے اہل کتاب ہمارا رسول تمہارے پاس رسولوں کی آمد کے ایک وقفے کے بعد آ پہنچا ہے۔ جو تمہارے لئے صاف صاف بیان کر رہا ہے تاکہ تمہاری یہ بات نہ رہ جائے کہ ہمارے پاس تو کوئی بھلائی، برائی سنانے والا آیا ہی نہیں، پس اب تو یقیناً خوشخبری سنانے والا اور آگاہ کرنے والا آ پہنچا  اور اللہ تعالیٰ  ہر چیز پر قادر ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:20 )  اور یاد کرو موسیٰ(علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا، کہ اے میری قوم کے لوگو! اللہ تعالیٰ  کے اس احسان کا ذکر کیا کہ اس نے تم سے پیغمبر بنانے اور تمہیں بادشاہ بنا دیا  اور تمہیں وہ دیا جو تمام عالم میں کسی کو نہیں دیا ۔

 

( المائدة:5 - آيت:21 )  اے میری قوم والو! اس مقدس زمین  میں داخل ہو جاؤ جو اللہ نے تمہارے نام لکھ دی ہے  اور اپنی پشت کے بل روگردانی نہ کرو  کہ پھر نقصان میں جا پڑو۔

 

( المائدة:5 - آيت:22 )  انہوں نے جواب دیا کہ اے موسیٰ وہاں تو زور آور سرکش لوگ ہیں اور جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں ہم تو ہرگز وہاں نہ جائیں گے ہاں اگر وہ وہاں سے نکل جائیں پھر تو ہم (بخوشی) چلے جائیں گے۔

 

( المائدة:5 - آيت:23 )  دو شخصوں نے جو خدا ترس لوگوں میں سے تھے، جن پر اللہ تعالیٰ  کا فضل تھا کہا کہ تم ان کے پاس دروازے میں تو پہنچ جاؤ۔ دروازے پر قدم رکھتے ہی یقیناً تم غالب آ جاؤ گے، اور تم اگر مومن ہو تو تمہیں اللہ تعالیٰ  ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:24 )  قوم نے جواب دیا کہ اے موسیٰ! جب تک وہ وہاں ہیں تب تک ہم ہرگز وہاں نہ جائیں گے، اس لئے تم اور تمہارا پروردگار جا کر دونوں ہی لڑو بھڑ لو، ہم یہیں بیٹھے ہوئے ہیں ۔

 

( المائدة:5 - آيت:25 )  موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے الٰہی مجھے تو بجز اپنے اور میرے بھائی کے کسی اور پر کوئی اختیار نہیں، پس تو ہم میں اور ان نا فرمانوں میں جدائی کر دے

 

( المائدة:5 - آيت:26 )  ارشاد ہوا کہ اب زمین ان پر چالیس سال تک حرام کر دی گئی ہے، یہ خانہ بدوش ادھر ادھر سرگرداں پھرتے رہیں گے  اس لئے تم ان فاسقوں کے بارے میں غمگین نہ ہونا ۔

 

( المائدة:5 - آيت:27 )  آدم (علیہ السلام) کے دونوں بیٹوں کا کھرا کھرا حال بھی انہیں سنا دو  ان دونوں نے ایک نذرانہ پیش کیا، ان میں سے ایک کی نذر قبول ہو گئی اور دوسرے کی مقبول نہ ہوئی  تو کہنے لگا کہ میں تجھے مار ہی ڈالوں گا، اس نے کہا اللہ تعالیٰ  تقویٰ والوں کا ہی عمل قبول کرتا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:28 )  گو تو میرے قتل کے لئے دست درازی کرے لیکن میں تیرے قتل کی طرف ہرگز اپنے ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا، میں تو اللہ تعالیٰ  پروردگار عالم سے خوف کھاتا ہوں۔

 

( المائدة:5 - آيت:29 )  میں تو چاہتا ہوں کہ تو میرا گناہ اپنے سر پر رکھ لے  اور دوزخیوں میں شامل ہو جائے ظالموں کا یہی بدلہ ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:30 )  پس اسے اس کے نفس نے اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کر دیا اس نے اسے قتل کر ڈالا جس سے نقصان پانے والوں میں سے ہو گیا

 

( المائدة:5 - آيت:31 )  پھر اللہ تعالیٰ  نے ایک کوے کو بھیجا جو زمین کھود رہا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ کس طرح اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دے، وہ کہنے لگا ہائے افسوس کہ میں ایسا کرنے سے بھی گیا گزرا ہو گیا ہوں کہ اس کوے کی طرح اپنے بھائی کی لاش کو دفنا دیتا پھر تو (بڑا ہی) پشیمان اور شرمندہ ہو گیا۔

 

( المائدة:5 - آيت:32 )  اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کر دیا، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچائے اس نے گویا تمام لوگوں کو زندہ کر دیا  اور ان کے پاس ہمارے بہت سے رسول ظاہر دلیلیں لے کر آئے لیکن پھر اس کے بعد بھی ان میں اکثر لوگ زمین میں ظلم و زیادتی اور زبردستی کرنے والے ہی رہے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:33 )  جو اللہ تعالیٰ  سے اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دیے جائیں یا سولی چڑھا دیے جائیں یا مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے جائیں۔ یا انہیں جلا وطن کر دیا جائے  یہ تو ہوئی انکی دنیاوی ذلت اور خواری، اور آخرت میں ان کے لئے بڑا بھاری عذاب ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:34 )  ہاں جو لوگ اس سے پہلے توبہ کر لیں کہ تم ان پر قابو پالو  تو یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ  بہت بڑی بخشش اور رحم و کرم والا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:35 )  مسلمانو! اللہ تعالیٰ  سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب تلاش کرو  اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تمہارا بھلا ہو۔

 

( المائدة:5 - آيت:36 )  یقین مانو کہ کافروں کے لئے اگر وہ سب کچھ ہو جو ساری زمین میں بلکہ اس کی مثل اور بھی ہو اور وہ اس سب کو قیامت کے دن کے عذاب کے بدلے فدیہ میں دینا چاہیں تو بھی ناممکن ہے کہ ان کا فدیہ قبول کر لیا جائے، ان کے لئے دردناک عذاب ہے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:37 )  یہ چاہیں گے کہ وہ دوزخ میں سے نکل جائیں لیکن یہ ہرگز اس میں سے نہیں نکل سکیں گے، ان کے لئے دوامی عذاب ہیں ۔

 

( المائدة:5 - آيت:38 )  چوری کرنے والا مرد اور عورت کے ہاتھ کاٹ دیا کرو  یہ بدلہ ہے اس کا جو انہوں نے کیا، عذاب اللہ کی طرف سے اور اللہ تعالیٰ  قوت اور حکمت والا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:39 )  جو شخص اپنے گناہ کے بعد توبہ کر لے اور اصلاح کر لے تو اللہ تعالیٰ  رحمت کے ساتھ اس کی طرف لوٹتا ہے  یقیناً اللہ تعالیٰ  معاف فرمانے والا مہربانی کرنے والا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:40 )  کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ  ہی اس کے لئے زمین و آسمان کی بادشاہت ہے؟ جسے چاہے سزا دے اور جسے چاہے معاف کر دے، اللہ تعالیٰ  ہر چیز پر قادر ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:41 )  اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھئے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں خواہ وہ ان (منافقوں) میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعوا کرتے ہیں لیکن حقیقتاً ان کے دل با ایمان نہیں  اور یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط باتیں سننے کے عادی ہیں اور ان لوگوں کے جاسوس ہیں جو اب تک آپ کے پاس نہیں آئے وہ کلمات کو اصلی موقف کو چھوڑ کر انہیں تبدیل کر دیا کرتے ہیں، کہتے کہ اگر تم یہ حکم دیئے جاؤ تو قبول کر لینا اگر یہ حکم نہ دیئے جاؤ تو الگ تھلگ  رہنا اور جس کا خراب کرنا اللہ کو منظور ہو تو آپ اس کے لئے خدائی ہدایت میں سے کسی چیز کے مختار نہیں۔ اللہ تعالیٰ  کا ارادہ ان کے دلوں کو پاک کرنے کا نہیں ان کے لئے دنیا میں بھی بڑی ذلت اور رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ان کے لئے بڑی سخت سزا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:42 )  یہ کان لگا کر جھوٹ کے سننے والے  اور جی بھر بھر کر حرام کے کھانے والے ہیں اگر یہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے خواہ ان کے آپس کا فیصلہ کرو خواہ ان کو ٹال دو، اگر تم ان سے منہ پھیرو گے تو بھی یہ تم کو ہرگز کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے اور اگر تم فیصلہ کرو تو ان میں عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو، یقیناً عدل والوں کے ساتھ اللہ محبت رکھتا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:43 )  (تعجب کی بات ہے کہ) وہ کیسے اپنے پاس تورات ہوتے ہوئے جس میں احکام الٰہی ہیں تم کو منصف بناتے ہیں پھر اس کے بعد بھی پھر جاتے ہیں، دراصل یہ ایمان و یقین والے ہیں ہی نہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:44 )  ہم نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت و نور ہے یہودیوں میں  اسی تورات کے ساتھ اللہ تعالیٰ  کے ماننے والے (انبیاء علیہ السلام)  اور اہل اللہ اور علماء فیصلے کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا  اور وہ اس پر اقراری گواہ تھے  اب تمہیں چاہیے کہ لوگوں سے نہ ڈرو اور صرف میرا ڈر رکھو، میری آیتوں کو تھوڑے سے مول نہ بیچو  اور جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وہ (پورے اور پختہ) کافر ہیں۔( 6)

 

( المائدة:5 - آيت:45 )  اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ بدلے آنکھ اور ناک بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے  پھر جو شخص اس کو معاف کر دے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے اور جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے کے مطابق نہ کریں، وہ ہی لوگ ظالم ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:46 )  اور ہم نے ان کے پیچھے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرنے والے تھے  اور ہم نے انہیں انجیل عطاء فرمائی جس میں نور اور ہدایت ہے اور اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرتی تھی دوسرا اس میں ہدایت و نصیحت تھی پارسا لوگوں کے لئے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:47 )  اور انجیل والوں کو بھی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ  نے جو کچھ انجیل میں نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق حکم کریں  اور جو اللہ تعالیٰ  کے نازل کردہ سے ہی حکم نہ کریں وہ (بدکار) فاسق ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:48 )  "اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافظ ہے  اس لئے آپ ان کے آپس کے معاملات میں اسی اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے مطابق حکم کیجئے  اس حق سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیے  تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے ایک دستور اور راہ مقرر کر دی  اگر منظور مولا ہوتا تو سب کو ایک ہی

امت بنا دیتا لیکن اس کی چاہت ہے کہ جو تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں آزمائے  تم نیکیوں کی طرف جلدی کرو تم سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے، پھر وہ تمہیں ہر وہ چیز بتا دے گا، جس میں تم اختلاف کرتے رہتے تھے۔"

 

( المائدة:5 - آيت:49 )  آپ ان کے معاملات میں خدا کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکم کیا کیجئے، ان کی خواہشوں کی تابعداری نہ کیجیئے اور ان سے ہوشیار رہیے کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے ادھر ادھر نہ کریں اگر یہ لوگ منہ پھیر لیں تو یقین کریں کہ اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے ہی ڈالے اور اکثر لوگ نافرمان ہی ہوتے ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:50 )  کیا یہ لوگ پھر سے جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں  یقین رکھنے والے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ  سے بہتر فیصلے اور حکم کرنے والا کون ہو سکتا ہے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:51 )  اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ  یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔  تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بیشک انہی میں سے ہے، ظالموں کو اللہ تعالیٰ  ہرگز راہ راست نہیں دکھاتا۔

 

( المائدة:5 - آيت:52 )  آپ دیکھیں گے کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے  وہ دوڑ دوڑ کر ان میں گھس رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں خطرہ ہے، ایسا نہ ہو کہ کوئی حادثہ ہم پر پڑ جائے  بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ  فتح دے دے  یا اپنے پاس سے کوئی اور چیز لائے  پھر تو یہ اپنے دلوں میں چھپائی ہوئی باتوں پر (بے طرح) نادم ہونے لگیں گے۔

 

( المائدة:5 - آيت:53 )  اور ایماندار کہیں گے، کیا یہی وہ لوگ ہیں جو بڑے مبالغہ سے اللہ کی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ ان کے اعمال غارت ہوئے اور یہ ناکام ہو گئے۔

 

( المائدة:5 - آيت:54 )  اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے  تو اللہ تعالیٰ  بہت جلد ایسی قوم کو لائے گا جو اللہ کی محبوب ہو گی اور وہ بھی اللہ سے محبت رکھتی ہو گی  وہ نرم دل ہونگے مسلمانوں پر سخت اور تیز ہونگے کفار پر، اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ بھی نہ کریں گے  یہ ہے اللہ تعالیٰ  کا فضل جسے چاہے دے، اللہ تعالیٰ  بڑی وسعت والا اور زبردست علم والا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:55 )  (مسلمانوں)! تمہارا دوست خود اللہ ہے اور اسکا رسول ہے اور ایمان والے ہیں  جو نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور رکوع (خشوع و خضوع) کرنے والے ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:56 )  اور جو شخص اللہ تعالیٰ  سے اور اس کے رسول سے اور مسلمانوں سے دوستی کرے، وہ یقین مانے کہ اللہ تعالیٰ  کی جماعت ہی غالب رہے گی۔

 

( المائدة:5 - آيت:57 )  مسلمانو! ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جو تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنائے ہوئے ہیں (خواہ) وہ ان میں سے ہوں جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے یا کفار ہوں  اگر تم مومن ہو تو اللہ تعالیٰ  سے ڈرتے رہو۔

 

( المائدة:5 - آيت:58 )  اور جب تم نماز کے لئے پکارتے ہو تو وہ اسے ہنسی کھیل ٹھرا لیتے ہیں  یہ اس واسطے کہ بے عقل ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:59 )  آپ کہہ دیجئے اے یہودیوں اور نصرانیوں! تم ہم میں سے صرف اس لئے دشمنیاں کر رہے ہو کہ ہم اللہ تعالیٰ  پر اور جو کچھ ہماری جانب نازل کیا گیا ہے جو کچھ اس سے پہلے اتارا گیا اس پر ایمان لائے ہیں اور اس لئے بھی کہ تم میں اکثر فاسق ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:60 )  کہہ دیجئے کہ کیا میں تمہیں بتاؤں؟ تاکہ اس سے بھی زیادہ اجر پانے والا اللہ تعالیٰ  کے نزدیک کون ہے؟ وہ جس پر اللہ تعالیٰ  نے لعنت کی اور اس پر وہ غصہ ہو اور ان میں سے بعض کو بندر اور سور بنا دیا اور جنہوں نے معبودان باطل کی پرستش کی، یہی لوگ بدتر درجے والے ہیں اور یہی راہ راست سے بہت زیادہ بھٹکنے والے ہیں ۔

 

( المائدة:5 - آيت:61 )  اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے حالانکہ وہ کفر لئے ہوئے ہی آئے تھے اسی کفر کے ساتھ ہی گئے بھی اور یہ جو کچھ چھپا رہے ہیں اسے اللہ تعالیٰ  خوب جانتا ہے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:62 )  آپ دیکھیں گے کہ ان میں سے اکثر گناہ کے کاموں کی طرف اور ظلم و زیادتی کی طرف اور مال حرام کھانے کی طرف لپک رہے ہیں، جو کچھ یہ کر رہے ہیں وہ نہایت برے کام ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:63 )  انہیں ان کے عابد و عالم جھوٹ باتوں کے کہنے اور حرام چیزوں کے کھانے سے کیوں نہیں روکتے بیشک برا کام ہے جو یہ کر رہے ہیں ۔

 

( المائدة:5 - آيت:64 )  اور یہودیوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ  کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں  انہی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور ان کے اس قول کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی، بلکہ اللہ تعالیٰ  کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے اتارا جاتا ہے وہ ان میں سے اکثر کو تو سرکشی اور کفر میں اور بڑھا دیتا ہے اور ہم نے ان میں آپس میں ہی قیامت تک کے لئے عداوت اور بغض ڈال دیا ہے، جب کبھی لڑائی کی آگ کو بھڑکانا چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ  اسے بجھا دیتا ہے۔  یہ ملک بھر میں شر اور فساد مچاتے پھرتے ہیں  اور اللہ تعالیٰ  فسادیوں سے محبت نہیں کرتا۔

 

( المائدة:5 - آيت:65 )  اور اگر یہ اہل کتاب ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے  تو ہم ان کی تمام برائیاں معاف فرما دیتے اور ضرور انہیں راحت و آرام کی جنتوں میں لے جاتے۔

 

( المائدة:5 - آيت:66 )  اور اگر یہ لوگ توراۃ و انجیل اور ان کی جانب جو کچھ اللہ تعالیٰ  کی طرف سے نازل فرمایا گیا ہے ان کے پورے پابند رہتے  تو یہ لوگ اپنے اوپر سے اور نیچے سے روزیاں پاتے اور کھاتے  ایک جماعت تو ان میں سے درمیانہ روش کی ہے، باقی ان میں سے بہت سے لوگوں کے برے اعمال ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:67 )  اے رسول جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجئے۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی  اور آپ کو اللہ تعالیٰ  لوگوں سے بچا لے گا  بیشک اللہ تعالیٰ  کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

 

( المائدة:5 - آيت:68 )  آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! تم دراصل کسی چیز پر نہیں جب تک کہ تورات و انجیل کو اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اتارا گیا قائم نہ کرو، جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے اترا ہے وہ ان میں سے بہتوں کو شرارت اور انکار میں اور بھی بڑھائے گا  ہی تو آپ ان کافروں پر غمگین نہ ہوں۔

 

( المائدة:5 - آيت:69 )  مسلمان، یہودی، ستارہ پرست اور نصرانی کوئی ہو، جو بھی اللہ تعالیٰ  پر اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے وہ محض بے خوف رہے گا اور بالکل بے غم ہو جائے گا ۔

 

( المائدة:5 - آيت:70 )  ہم نے بالیقین بنو اسرائیل سے عہد و پیمان لیا اور ان کی طرف رسولوں کو بھیجا، جب کبھی رسول ان کے پاس وہ احکام لے کر آئے جو ان کی اپنے منشاء کے خلاف تھے تو انہوں نے ان کی ایک جماعت کو جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کر دیا۔

 

( المائدة:5 - آيت:71 )  اور سمجھ بیٹھے کہ کوئی پکڑ نہ ہو گی پس اندھے بہرے بن بیٹھے، پھر اللہ تعالیٰ  نے ان کی توبہ قبول کر لی اس کے بعد بھی ان میں سے اکثر اندھے بہرے ہو گئے  اللہ تعالیٰ  ان کے اعمال کو بخوبی جانتا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:72 )  بیشک وہ لوگ کافر ہو گئے جن کا قول ہے کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے  حالانکہ خود مسیح نے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے،  یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ  نے اس پر جنت حرام کر دی ہے، اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے اور گنہگاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔

 

( المائدة:5 - آيت:73 )  وہ لوگ بھی قطعاً کافر ہو گئے جنہوں نے کہا، اللہ تین میں سے تیسرا ہے  دراصل اللہ تعالیٰ  کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اگر یہ لوگ اپنے اس قول سے باز نہ رہے تو ان میں سے جو کفر پر رہیں گے، انہیں المناک عذاب ضرور پہنچے گا۔

 

( المائدة:5 - آيت:74 )  یہ لوگ کیوں اللہ تعالیٰ  کی طرف نہیں جھکتے اور کیوں استغفار نہیں کرتے؟ اللہ تعالیٰ  تو بہت ہی بخشنے والا اور بڑا ہی مہربان ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:75 )  مسیح ابن مریم سوا پیغمبر ہونے کے اور کچھ بھی نہیں، اس سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ہو چکے ہیں ان کی والدہ ایک راست باز عورت تھیں  دونوں ماں بیٹا کھانا کھایا کرتے تھے  آپ دیکھئے کہ کس طرح ہم ان کے سامنے دلیلیں رکھتے ہیں اور پھر غور کیجئے کہ کس طرح وہ پھرے جاتے ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:76 )  آپ کہہ دیجئے کہ تم اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے کسی نقصان کے مالک ہیں نہ کسی نفع کے۔ اللہ ہی خوب سننے اور پوری طرح جاننے والا ہے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:77 )  کہہ دیجئے اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق غلو اور زیادتی نہ کرو  اور ان لوگوں کی نفسانی خواہشوں کی پیروی نہ کرو جو پہلے سے بہک چکے ہیں اور بہتوں کو بہکا بھی چکے ہیں  اور سیدھی راہ سے ہٹ گئے ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:78 )  بنی اسرائیل کے کافروں پر حضرت داؤد (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کی زبانی لعنت کی گئی  اس وجہ سے کہ وہ نافرمانیاں کرتے تھے اور حد سے آگے بڑھ جاتے تھے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:79 )  آپس میں ایک دوسرے کو برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے روکتے نہ تھے  جو کچھ بھی یہ کرتے تھے یقیناً بہت برا تھا۔

 

( المائدة:5 - آيت:80 )  ان میں سے بہت سے لوگوں کو آپ دیکھیں گے کہ وہ کافروں سے دوستیاں کرتے ہیں، جو کچھ انہوں نے اپنے لئے آگے بھیج رکھا ہے وہ بہت برا ہے کہ اللہ ان سے ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:81 )  اگر انہیں اللہ تعالیٰ  پر اور نبی پر اور جو نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان ہوتا تو یہ کفار سے دوستیاں نہ کرتے، لیکن ان میں اکثر لوگ فاسق ہیں ۔

 

( المائدة:5 - آيت:82 )  یقیناً آپ ایمان والوں کا سب سے زیادہ دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پائیں گے  اور ایمان والوں سے سب سے زیادہ دوستی کے قریب آپ یقیناً انہیں پائیں گے جو اپنے آپ کو نصاریٰ کہتے ہیں، یہ اس لئے کہ ان میں علماء اور عبادت کے لئے گوشہ نشین افراد پائے جاتے ہیں اور اس وجہ سے کہ وہ تکبر نہیں کرتے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:83 )  اور جب وہ رسول کی طرف نازل کردہ (کلام) کو سنتے ہیں تو آپ ان کی آنکھیں آنسو سے بہتی ہوئی دیکھتے ہیں اس سبب سے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے پس تو ہم کو بھی ان لوگوں کے ساتھ لکھ لے جو تصدیق کرتے ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:84 )  اور ہمارے پاس کون سا عذر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ  پر اور جو حق ہم پر پہنچا ہے اس پر ایمان نہ لائیں اور ہم اس بات کی امید رکھتے ہیں۔ کہ ہمارا رب ہم کو نیک لوگوں کی رفاقت میں داخل کر دے گا ۔

 

( المائدة:5 - آيت:85 )  اس لئے ان کو اللہ تعالیٰ  ان کے اس قول کی وجہ سے ایسے باغ دے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی یہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور نیک لوگوں کا یہی بدلہ ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:86 )  اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلاتے رہے وہ لوگ دوزخ والے ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:87 )  اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ  نے جو پاکیزہ چیزیں تمہارے واسطے حلال کی ہیں ان کو حرام مت کرو  اور حد سے آگے مت نکلو، بیشک اللہ تعالیٰ  حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

 

( المائدة:5 - آيت:88 )  اور اللہ تعالیٰ  نے جو چیزیں تم کو دی ہیں ان میں سے حلال مرغوب چیزیں کھاؤ اور اللہ تعالیٰ  سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔

 

( المائدة:5 - آيت:89 )  اللہ تعالیٰ  تمہاری قسموں میں لغو قسم پر تم سے مواخذہ نہیں فرماتا لیکن مواخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مضبوط کر دو  اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو  یا ان کو کپڑے دینا  یا ایک غلام یا لونڈی کو آزاد کرانا  اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن روزے ہیں  یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھا لو اور اپنی قسموں کا خیال رکھو! اسی طرح اللہ تعالیٰ  تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔

 

( المائدة:5 - آيت:90 )  اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے سب گندی باتیں، شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو

 

( المائدة:5 - آيت:91 )  شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کہ ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کرا دے اور اللہ تعالیٰ  کی یاد سے اور نماز سے تمہیں باز رکھے ۔ سو اب بھی باز آ جاؤ۔

 

( المائدة:5 - آيت:92 )  تم اللہ تعالیٰ  کی اطاعت کرتے رہو اور رسول کی اطاعت کرتے رہو اور احتیاط رکھو۔ اگر اعراض کرو گے تو یہ جان رکھو کہ ہمارے رسول کے ذمہ صاف صاف پہنچا دینا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:93 )  ایسے لوگوں پر جو ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو وہ کھاتے پیتے ہوں جب کہ وہ لوگ تقویٰ رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں پھر پرہیز گاری کرتے ہوں اور خوب نیک عمل کرتے ہوں، اللہ ایسے نیکوکاروں سے محبت رکھتا ہے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:94 )  اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ  قدرے شکار سے تمہارا امتحان کرے گا  جن تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکیں گے  تاکہ اللہ تعالیٰ  معلوم کر لے کون شخص اس سے بن دیکھے ڈرتا ہے سو جو شخص اس کے بعد حد سے نکلے گا اس کے واسطے دردناک عذاب ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:95 )  اے ایمان والو! (وحشی) شکار کو قتل مت کرو جب کہ تم حالت احرام میں ہو  اور جو شخص تم میں سے اس کو جان بوجھ کر قتل کرے گا  تو اس پر فدیہ واجب ہو گا جو کہ مساوی ہو گا اس جانور کے جس کو اس نے قتل کیا ہے  جس کا فیصلہ تم سے دو معتبر شخص کر دیں  خواہ وہ فدیہ خاص چوپایوں میں سے ہو جو نیاز کے طور پر کعبہ تک پہنچایا جائے  اور خواہ کفارہ مساکین کو دے دیا جائے اور خواہ اس کے برابر روزے رکھ لئے جائیں  تاکہ اپنے کئے کی شامت کا مزہ چکھے، اللہ تعالیٰ  نے گزشتہ کو معاف کر دیا اور جو شخص پھر ایسی ہی حرکت کرے گا تو اللہ انتقام لے گا اور اللہ زبردست ہے انتقام لینے والا۔

 

( المائدة:5 - آيت:96 )  تمہارے لئے دریا کا شکار پکڑنا اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے  تمہارے فائدے کے واسطے اور مسافروں کے واسطے اور خشکی کا شکار پکڑنا تمہارے لئے حرام کیا گیا ہے جب تک کہ تم حالت احرام میں رہو اور اللہ تعالیٰ  سے ڈرو جس کے پاس جمع کئے جاؤ گے۔

 

( المائدة:5 - آيت:97 )  اللہ نے کعبہ کو جو کہ ادب کا مکان ہے لوگوں کے قائم رہنے کا سبب قرار دیا اور عزت والے مہینہ کو بھی اور حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے ہوں  یہ اس لئے تاکہ تم اس بات کا یقین کر لو کہ بیشک اللہ تعالیٰ  تمام آسمانوں اور زمین کے اندر کی چیزوں کا علم رکھتا ہے اور بیشک اللہ سب چیزوں کو خوب جانتا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:98 )  تم یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ  سزا بھی سخت دینے والا ہے اور اللہ تعالیٰ  بڑی مغفرت اور بڑی رحمت والا بھی ہے

 

( المائدة:5 - آيت:99 )  رسول کے ذمہ تو صرف پہنچانا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ  سب جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ پوشیدہ رکھتے ہو۔

 

( المائدة:5 - آيت:100 )         آپ فرما دیجئے کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں گو آپ کو ناپاک کی کثرت بھلی لگتی ہو  اللہ تعالیٰ  سے ڈرتے رہو اے عقلمندو! تاکہ کامیاب ہو۔

 

( المائدة:5 - آيت:101 )         اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں اور اگر تم زمانہ نزول قرآن میں ان باتوں کو پوچھو گے تو تم پر ظاہر کر دی جائیں گی  سوالات گزشتہ اللہ نے معاف کر دیئے اور اللہ بڑی مغفرت والا بڑے حلم والا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:102 )         ایسی باتیں تم سے پہلے اور لوگوں نے بھی پوچھی تھیں پھر ان باتوں کے منکر ہو گئے ۔

 

( المائدة:5 - آيت:103 )         اللہ تعالیٰ  نے نہ بحیرہ کو مشروع کیا ہے اور نہ سائبہ کو اور نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو  لیکن جو لوگ کافر ہیں وہ اللہ تعالیٰ  پر جھوٹ لگاتے ہیں اور اکثر کافر عقل نہیں رکھتے۔

 

( المائدة:5 - آيت:104 )         اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ  نے جو احکام نازل فرمائے ہیں ان کی طرف اور رسول کی طرف رجوع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم کو وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے بڑوں کو پایا، کیا اگرچہ ان کے بڑے نہ کچھ سمجھ رکھتے ہوں اور نہ ہدایت رکھتے ہوں۔

 

( المائدة:5 - آيت:105 )         اے ایمان والو! اپنی فکر کرو، جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ رہے اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں  اللہ ہی کے پاس تم سب کو جانا ہے پھر وہ تم سب کو بتلا دے گا جو کچھ تم سب کرتے تھے۔

 

( المائدة:5 - آيت:106 )         اے ایمان والو! تمہارے آپس میں دو شخص کا گواہ ہونا مناسب ہے جبکہ تم میں سے کسی کو موت آنے لگے اور وصیت کرنے کا وقت ہو وہ دو شخص ایسے ہوں کہ دیندار ہوں خواہ تم سے ہوں  یا غیر لوگوں میں سے دو شخص ہوں اگر تم کہیں سفر میں گئے ہو اور تمہیں موت آ جائے  اگر تم کو شبہ ہو تو ان دونوں کو بعد نماز روک لو پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس قسم کے عوض کوئی نفع نہیں لینا چاہتے  اگرچہ کوئی قرابت دار بھی ہو اور اللہ تعالیٰ  کی بات کو ہم پوشیدہ نہ کریں گے ہم اس حالت میں سخت گناہ گار ہوں گے۔

 

( المائدة:5 - آيت:107 )         پھر اگر اس کی اطلاع ہو کہ وہ دونوں گواہ کسی گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں  تو ان لوگوں میں سے جن کے مقابلہ میں گناہ کا ارتکاب ہوا تھا اور وہ شخص جو سب میں قریب تر ہیں جہاں وہ دونوں کھڑے ہوئے تھے  یہ دونوں کھڑے ہوں پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ بالیقین ہماری یہ قسم ان دونوں کی اس قسم سے زیادہ راست ہے اور ہم نے ذرا تجاوز نہیں کیا، ہم اس حالت میں سخت ظالم ہونگے۔

 

( المائدة:5 - آيت:108 )         یہ قریب ذریعہ ہے اس امر کا کہ وہ لوگ واقعہ کو ٹھیک طور پر ظاہر کریں یا اس بات سے ڈر جائیں کہ ان کے قسم لینے کے بعد قسمیں الٹی پڑ جائیں گی  اور اللہ تعالیٰ  سے ڈرو اور سنو! اور اللہ تعالیٰ  فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا۔

 

( المائدة:5 - آيت:109 )         جس روز اللہ تعالیٰ  تمام پیغمبروں کو جمع کرے گا، پھر ارشاد فرمائے گا کہ تم کو کیا جواب ملا تھا، وہ عرض کریں گے کہ ہم کو کچھ خبر نہیں  تو ہی پوشیدہ باتوں کو پورا جاننے والا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:110 )         جب کہ اللہ تعالیٰ  ارشاد فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرا انعام یاد کرو جو تم پر اور تمہاری والدہ پر ہوا جب میں نے تم کو روح القدس  سے تائید دی۔ تم لوگوں سے کلام کرتے تھے گود میں بھی  اور بڑی عمر میں بھی جب کہ میں نے تم کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی  اور جب کہ تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل بناتے تھے جیسے پرندے کی شکل ہوتی ہے پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے جس سے وہ پرندہ بن جاتا تھا میرے حکم سے اور تم اچھا کر دیتے تھے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے جب کہ تم مردوں کو نکال کر کھڑا کر لیتے تھے میرے حکم سے  اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکھا جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے  پھر ان میں جو کافر تھے انہوں نے کہا کہ بجز کھلے جادو کے یہ اور کچھ بھی نہیں ۔

 

( المائدة:5 - آيت:111 )         اور جبکہ میں نے حمارین کو حکم دیا  کہ تم مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ انہوں نے کہا ہم ایمان لائے اور آپ شاہد رہئے کہ ہم پورے فرماں بردار ہیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:112 )         وہ وقت یاد کے قابل ہے جب کہ حواریوں نے عرض کیا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا آپ کا رب ایسا کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان نازل فرما دے؟  آپ نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو ۔

 

( المائدة:5 - آيت:113 )         وہ بولے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دلوں کو پورا اطمینان ہو جائے اور ہمارا یقین اور بڑھ جائے کہ آپ نے ہم سے سچ بولا ہے اور ہم گواہی دینے والوں میں سے ہو جائیں۔

 

( المائدة:5 - آيت:114 )         عیسیٰ ابن مریم نے دعا کی کہ اے اللہ اے ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے کھانا نازل فرما کہ وہ ہمارے لئے یعنی ہم میں جو اول ہیں اور جو بعد کے ہیں سب کے لئے ایک خوشی کی بات ہو جائے  اور تیری طرف سے ایک نشانی ہو جائے اور تو ہم کو رزق عطا فرما دے اور تو سب عطا کرنے والوں سے اچھا ہے۔

 

( المائدة:5 - آيت:115 )         حق تعالیٰ  نے ارشاد فرمایا کہ میں وہ کھانا تم لوگوں پر نازل کرنے والا ہوں، پھر جو شخص تم میں سے اس کے بعد ناحق شناسی کرے گا تو میں اس کو ایسی سزا دوں گا کہ وہ سزا دنیا جہان والوں میں سے کسی کو نہ دونگا

 

 ( المائدة:5 - آيت:116 )        اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ اللہ تعالیٰ  فرمائے گا اے عیسیٰ بن مریم! کیا تم نے ان لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھ کو اور میری ماں کو بھی علاوہ اللہ کے معبود قرار دے لو!  عیسیٰ عرض کریں گے کہ میں تو تجھ کو منزہ سمجھتا ہوں، مجھ کو کسی طرح زیبا نہ تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کو کہنے کا مجھ کو کوئی حق نہیں، اگر میں نے کہا ہو گا تو تجھ کو اس کا علم ہو گا، تو تو میرے دل کے اندر کی بات بھی جانتا ہے اور میں تیرے نفس میں جو کچھ ہے اس کو نہیں جانتا  تمام غیبوں کے جاننے والا تو ہی ہے۔

 

 

( المائدة:5 - آيت:117 )         میں نے تو ان سے اور کچھ نہیں کہا مگر صرف وہی جو تو نے مجھ سے کہنے کو فرمایا تھا کہ تم اللہ کی بندگی اختیار کرو جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے  میں ان پر گواہ رہا جب تک ان میں رہا۔ پھر جب تو نے مجھ کو اُٹھا لیا تو تو ہی ان پر مطلع رہا ۔ اور تو ہر چیز کی پوری خبر رکھتا ہے۔

 

 

( المائدة:5 - آيت:118 )         اگر تو ان کو سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو معاف فرما دے تو تو زبردست ہے حکمت والا ہے۔

 

 

( المائدة:5 - آيت:119 )         اللہ ارشاد فرمائے گا کہ یہ وہ دن ہے کہ جو لوگ سچے تھے ان کا سچا ہونا ان کے کام آئے گا  ان کو باغ ملیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہونگی جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ کو رہیں گے اللہ تعالیٰ  ان سے راضی اور خوش اور یہ اللہ سے راضی اور خوش ہیں، یہ بڑی بھاری کامیابی ہے۔

 

 

 

( المائدة:5 - آيت:120 )         للہ ہی کی سلطنت آسمانوں کی اور زمین کی اور ان چیزوں کی جو ان میں موجود ہیں اور وہ ہر شے پر پوری قدرت رکھتا ہے۔

 

حوالہ جات

القرآن حکیم 

ترجمہ۔ محمد خاں جونا گڈھی

تدوین اور ای بک: اعجاز عبید

 

750 Views
ہماری اصلاح کریں یا اپنی اصلاح کرلیں
.
تبصرہ
صفحے کے سب سےاوپر