طواف


كعبہ كا طواف خالصتا ايك عبادت ہے ، اور عبادات ميں اصل يہ ہے كہ وہ توقيفي ہوتي ہيں يعني جس طرح ثابت ہوں ان كي بجا آوري اسي طرح ہوگي ، رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ طواف ميں جب بھي حجر اسود كے برابر آتے تكبير كہتے.

 

اور اس ميں كوئي شك وشبہ نہيں كہ طواف كرنے والا طواف ميں ساتويں چكر كےاختتام پر بھي حجراسود كے برابر آتا ہے لھذا اس كےليے جس طرح ہرچكر كےشروع ميں تكبير كہني مسنون ہے اسي طرح رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كي اقتدا كرتے ہوئے اس ميں بھي تكبير كہني مسنون ہے اس كے ساتھ اگر حجر اسود كابوسہ لينا يا استلام كرنا ممكن ہو تو وہ بھي كرے .[1]

 

فھرست

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

طواف کا طریقہ

پھر حجراسود كي جانب جائے اور دائيں ہاتھ سے اس كا استلام كرے اور اس كا بوسہ لے اور اگر بوسہ لينا مشكل ہو تو اپنےہاتھ سے حجر اسود كو چھوكر ہاتھ كا بوسہ لے لے ( حجر اسود كوہاتھ سے چھونے كانام استلام ہے ) اور اگر استلام كرنا بھي ممكن نہ ہو تو حجر اسود كي جانب رخ كركے اس كي جانب اشارہ كركے تكبير كہے اور ہاتھ كو نہ چومے .

 

حجر اسود كا استلام كرنے ميں بہت فضيلت ہے كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے :

اللہ تعالى روز قيامت حجر اسود كو لائے گا تو اس كي دو آنكھيں ہونگي ان سے ديكھے گا اور زبان ہو گي جس سےبات كرےگا اور جس نے بھي اس كا حقيقي استلام كيا ہو گا اس كي گواہي دےگا . علامہ الباني رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الترغيب والترھيب ( 1144 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے .

 

اور افضل يہ ہے كہ وہ دھكم پيل نہ كرے اور باقي لوگوں كو تكليف واذيت نہ دے كيونكہ حديث ميں ہےكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عمر رضي اللہ تعالى عنہ كو فرمايا تھا :

اے عمر تو قوي وطاقتور شخص ہے حجر اسود پربھيڑ نہ كر كيونكہ كمزور وناتواں كو تكليف دےگا , اگر فرصت پاؤ تو اس كااستلام كرلو وگرنہ اس كي جانب رخ كركے تكبير كہ لو . مسند احمد (191)علامہ الباني رحمہ اللہ نے مناسك الحج والعمرۃ ( 21 ) ميں اسے قوي كہا ہے .

 

پھردائيں جانب چلے اور بيت اللہ كواپني بائيں جانب ركھے اور جب ركن يماني ( يہ حجر كى بعد تيسرا كونہ ہے ) كا استلام كرے ركن يماني كا نہ توبوسہ لے اور نہ ہي وہاں تكبير كہے اور نہ اشارہ كرے اوراگر اس كااستلام بھي نہ كرسكےيعني اسےہاتھ نہ لگا سكے تووہاں سےآگے چل دے اوراس پر رش نہ كرے ، [2]

 

دوران طواف کی دعا

ركن يماني اورحجر اسود كے درميان مندرجہ ذيل دعا پڑھے :

{ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار}اے ہمارےرب ہميں دنيا ميں بھي نيكي عطا فرما اور آخرت ميں بھي بھلائي عطا فرما اور ہميں آگ كے عذاب سے نجات دے . سنن ابوداود ، علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نے صحيح ابوداود ( 1666) ميں اسے حسن قرار دياہے .

 

جب بھي حجراسود كےپاس سے گزرے تواس كے سامنےآكرتكبير كہے، اور باقي طواف ميں اسے جودعا پسند ہو وہ كرے يااللہ كا ذكر كرے اور ياپھر قرآن مجيد كي تلاوت كرے كيونكہ طواف اللہ تعالي كے ذكر كے ليے بنايا گيا ہے .[2]

 

مرد طواف ميں دوچيزيں كرنا ضروري ہيں

اول: ان ميں سے ايك تو اضطباع ہے يہ طواف كي ابتدا سے ليكر اس كے اختتام تك ہوگا ، اضطباع يہ ہے كہ مرد اپنا داياں كندھا ننگا كرلےوہ اس طرح كہ چادر كا درميانہ حصہ اپنے دائيں كندھے كےنيچے ركھےاور دونوں كنارے بائيں كندھے پرہوں ، اور جب طواف مكمل كرلے توچادر كوطواف سے پہلے والي حالت ميں ہي كرلے كيونكہ اضطباع صرف طواف كے ليے ہے .

 

دوم: دوسري چيز طواف كے پہلے تين چكروں ميں رمل كرنا ضروري ہے ، رمل يہ ہےكہ چھوٹےچھوٹے قدموں كےساتھ تيز تيز چلا جائے ، اور باقي چار چكروں ميں رمل نہيں بلكہ وہ عام عادت كے مطابق ہي چلے .

 

جب طواف كےسات چكر پورےكرچكے تواپنا داياں كندھا ڈھانپ لے اور مقام ابراہيم كي جانب جائے اور يہ آيت پر {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى } اور مقام ابراہيم كو نماز كي جگہ بناؤ ، پھر مقام ابراہيم كے پيچھے دوركعت ادا كرے پہلي ركعت ميں سورۃ فاتحہ كے بعد سورۃ الكافرون قل يا ايھاالكافرون اور دوسري ركعت ميں سورۃ فاتحہ كےبعد قل ھواللہ احد پڑھے ، پھر نماز سے فارغ ہو كرحجر اسود كےپاس جائے اور اگر ميسرہو سكے تو اس كا استلام كرے ، يہاں صرف استلام كرنا ہي مشروع ہے ، اوراگر استلام كرنا ممكن نہ ہو تو وہاں سے چل نكلے اور حجراسود كي جانب اشارہ نہ كرے .[2]

 

علماء کے اقوال

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :جوشخص کعبہ کے دروازے سے طواف کی ابتداء کرے اوراس جگہ پراپنا طواف مکمل کرےتو اسکا طواف مکمل نہیں ہوگا، کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :( وليطوفوا بالبيت العتيق )ترجمہ:{ اورقدیم گھر کا طواف کریں } الحج /29۔ جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے طواف کی ابتداء کی اورلوگوں کوفرمایا :( تمہیں چاہیے کہ تم مجھ سےاپنے مناسک سيكھ لو ) مسلم ( 1297 )

 

جب کسی نے دروازے یا حجراسود کے سامنے والے حصہ سے اگرچہ قلیل مقدار میں ہی اندرسے طواف شروع کیا تواس کا یہ پہلا چکر ضائع ہوگا اورشمارنہيں کیا جائے گا کیونکہ اس نے اسے پورانہيں کیا لہذا اگراسے جلد یاد آجائے تواسے اس کے بدلہ میں ایک چکراورلگانا ہوگا، وگرنہ اسے پورا طواف دوبارہ کرنا ہوگا ۔

 

( اس پرواجب تویہ ہے کہ وہ حجراسود کے برابرسے طواف کی ابتداء کرے )

مطاف میں طواف کی ابتداء اورانتہاء کی علامت کے طور پر حجراسود کے برابرفرش پر لائن لگادی گئی ہے ، اس لائن کی موجودگی کے بعد لوگوں کی اس سلسلے غلطیاں کم ہوگئی ہیں ، لیکن کچھ جاہل قسم کے لوگوں میں یہ غلطی ابھی بھی پائی جاتی ہے ۔[3]

 

یہ بہت بڑی غلطی ہے کہ بعض لوگ دورانِ طواف ازدھام کے دنوں میں حطیم کے ایک دروازے سے داخل ہوکردوسرے دروازے سے نکل جاتےہیں ، وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ آسان اورزيادہ قریب ہے، لیکن ایسا کرنا بہت بڑی غلطی ہے ، کیونکہ جوشخص بھی ایسا کرے وہ بیت اللہ کا طواف نہيں کررہا اوراس کا یہ طواف شمار نہيں ہوگا کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ( وليطَّوفوا بالبيت العتيق ) { اوراللہ تعالی کے قدیم گھر کا طواف کریں } الحج ( 29 )

 

اورپھر نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی حطیم کے پیچھے سے ہی طواف کیا ہے ، لہذا جب کوئي انسان حطیم کے اندرسے طواف کرتا ہے تواسے بیت اللہ کا طواف کرنے والا شمار نہيں کیا جائے گا ، اوراس کا طواف صحیح نہيں ہوگا ، یہ مسئلہ بہت خطرناک ہے اورخاص کرجب طواف رکن ہو جس طرح عمرہ کا طواف اورطواف افاضہ رکن ہے ، اوراس کا علاج یہ ہے کہ ہم حجاج کرام کےسامنے یہ بیان کریں کہ ان کا طواف اس وقت تک صحیح نہیں جب تک پورے بیت اللہ کا طواف نہ کیا جائے اورحطیم بھی بیت اللہ میں شامل ہے ۔[4] 

 

طواف نمازکی طرح  ہے

1. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :بیت اللہ کا طواف نمازکی طرح  ہے ، لیکن اس میں تم کلام کرسکتے ہو ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر ( 960 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ارواء الغلیل ( 121 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

 

2. صحیحین میں عائشہ رضي اللہ تعالی عنہاسے مروی ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ : رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب طواف کرنے کا ارادہ کرتے توآپ وضوء کرتے تھے ۔[5] 

 

طواف کی قسمیں

طواف قدوم

جب مسجد حرام ميں داخل ہو تو داياں پاؤں اندر ركھے اور مندرجہ ذيل دعا پڑھے :( بسم الله ، والصلاة والسلام على رسول الله ، اللهم اغفر لي ذنوبي ، وافتح لي أبواب رحمتك ، أعوذ بالله العظيم ، وبوجهه الكريم ، وبسلطانه القديم من الشيطان الرجيم ) اللہ تعالى كے نام سے اور اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم پر درود وسلام ہو ، اے اللہ ميرےگناہ بخش دے اور ميرے ليے اپني رحمت كے دروازے كھول دے ، ميں عظيم اللہ اور اس كے عزت والے چہرے اور اس كي قديم بادشاہي كے ساتھ شيطان مردود سے پناہ مانگتا ہوں .[2]

 

طواف افاضہ

طواف افاضہ ارکان حج میں سے ایک رکن ہے جس کے بغیر حج مکمل نہيں ہوتا ، لھذا جب کوئي شخص طواف افاضہ ترک کردے تواس کا حج مکمل نہيں ، طواف افاضہ کرنا ضروری ہے لھذا وہ شخص واپس آئے اورطواف کرے اگرچہ اپنے ملک سے ہی واپس آئے اورطواف کرے. [6]

 

طواف وداع

حج مكمل كرنے كے بعد جو شخص مكہ سے واپس جانا چاہے اس پر طواف وداع كرنا واجب ہے، اس كى دليل بخارى اور مسلم كى مندرجہ ذيل حديث ہے:

ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ لوگوں كو يہ حكم ديا گيا كہ ان كا آخرى كام بيت اللہ كا طواف ہو، الا يہ كہ حائضہ عورت سے اس كى تخفيف كر دي گئى"صحيح بخارى حديث نمبر ( 1755 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1328 ) [7]

 

اور دیکھیے

حج ،عمرہ ، زم زم، وغیرہ

 

حوالے

[1] http://islamqa.info/ur/26228

[2] http://islamqa.info/ur/31819

[3] http://islamqa.info/ur/33786

[4] http://islamqa.info/ur/46597

[5] http://islamqa.info/ur/34695

[6] http://islamqa.info/ur/49012

[7] http://islamqa.info/ur/45684

2539 Views
ہماری اصلاح کریں یا اپنی اصلاح کرلیں
.
تبصرہ
صفحے کے سب سےاوپر